دانش نامہ

تازہ ترین اشاعتیں

خواتین کا سیکس کےدوران پیشاب کیوں نکلتا ہے ؟دوستو آج میں اس ٹاپک پر بات کروں گی ٖصرف بالغ حضرات ہی دیکھ سکتے ہیں میں پہلے بتا دو جس کو بُرا لگتا ہے وہ پوسٹ کوسکیپ کرکے جا سکتا ہے ۔پر یہ ایک معالوماتی پوسٹ ہے اور تما م شادی شدہ افرادکو یہ پوسٹ ضرور دیکھنی چاہئے ۔ اگر آپ ایک دفعہ اس پوسٹ سے جُڑ گئےتو آخر تک میری ساتھ رہو گے یہ میرا آپ  کو چیلنچ ہے، کیوں کہ یہ پوسٹ اتنی معلوماتی ہے کہ ایک پل کے لئے بھی آپ  اپنی نظریں نہیں پھیرو گے۔

سیکس کرنے کے لئے کبھی کوئی بوڑھا نہیں ہوتا، کیوں کہ سیکسچول تسکین ہماری بنیادی جبلتوں میں سے ہے اور ہمیں سیکس کرنے کی خواہش پر شر مندہ نہیں ہونا چاہیے۔مرد اور خواتین اپنے جسمانی ڈھانچے میں مختلف ہیں ،تاہم دونوں کی جنسی خواہش لگ بھگ ایک جیسی ہے

یہ سچ ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ خواتین کی سیکسچول خاصیت ماند پڑ جاتی ہیں لیکن زیادہ عمر کی خواتین میں جنسی تحریک کام کرتی رہتی ہے۔ در ھقیقت زیادہ عمر کے بیشتر افراد ، مرد اور خواتین دونوں جو جنسی طور پر فعال رہیں  انہیں سیکس کرنے کا بھی زیادہ مزہ آتا ہے۔ سیکسچول لائف کا مطلب صرف وجائنل انٹر کورس نہیں ۔ گلے لگنا ،بوس وکنار ، لاڈ  پیار ،مشترکہ اور تنہا خود لذتی کے ساتھ ساتھ اورل سیکس وہ جنسی کام ہیں جن سے بہت سے جوڑے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ جوڑوں کے درمیان سیکس کی تکرار کی کوئی حد نہیں ، جتنی دفعہ دونوں مطمئن ہوں رہی ٹھیک ہے  ۔ مینوپاز کے بعد حمل ٹھہرنے کی کوئی فکر نہیں ہوتی اس لئے شاید آپ زیادہ بے فکر کو کر  سیکس سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں !

مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میری وجائنا بہت خشک ہے اور جب بھی سیکسچول انٹر کورس کروں مجھے جلن ہوتی ہے۔
ہار مونل کریم، ہار مونل ریلیسمنٹ  تھیراپی اور لیوبریکنٹ جیلی آپ کے لئے  مدگار ہو سکتی ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ حال ہی میں سیکسچول انٹر کورس کے دوران میں روک نہ پائی اور میرا تھوڑا ساپیشاب نکل گیا۔

یہ غالباً لیکس پیلوک فللور مسل کی وجہ سے ہوتاہے اور ادھیڑ عمر خواتین میں یہ مسئلہ  اکثر دیکھا گیا ہے۔ پلویک فلور ورزش ان  پٹھو ں کو مضبوط کر سکتی ہے۔ باقاعدگی کے ساتھ ورزش سے خواتین میں پیشاب کا مسئلہ بہتر کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

سیکس کی ضرورت اور خواہش ایک صحت مند انسان کی نشانی ہے اور بڑھتی عمر کی وجہ سے یہ خواہش ختم نہیں ہو گی۔ اس کی بجائے آپ کو اس عمر میں بھی اس سے لطف اندوز ہونا چاہیے ۔

میں یہ سوچکر ڈپریشن میں چلی  جاتی ہوں کہ میرا جسم اب پڑ کشش نہیں رہا۔  آپکی شخصیت مین کشش صرف آپ کے جسم کی ساخت اور شکل و صورت کی وجہ سے نہیں ، ابدی جوانی کا حصول ممکن نہیں  لیکن خود کو صاف ستھرا اور خوش رکھیں۔  یقیناً آپ ادھیڑ عمر میں جا رہی ہیں لیکن اس کے باعث آپ اپنے ساتھی کے ساتھ سیکس اور زندگی کے دوسرے لمحات کا لطف اٹھانے کے لئے ہار مونز کے مزے لیں۔ اپنے احساسات اور خیالات کسی قابل اعتبار انسان کے ساتھ شیئر کریں۔ آپ اپنی زندگی کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

مینو پاز والی خواتین کے لئے مانع حمل کا مشورہ  
جن خواتین میں مینو پاز 50 سال کی عمر سے پہلے ہی آگیا ہو ، وہ اپنی آخری ماہواری کے بعد  دوسال تک مانع حمل طریقے جیسا کہ کنڈوم ، انٹر یوٹرین آلہٰ یا سپر میسائزڈ استعمال کریں۔ جن خواتین میں مینو پاز 50 سال کے بعد رونما ہو وہ اپنے آخری حیض کے بعد ایک سال تک مانع حمل پر عمل کریں۔  کنڈوم کا باقاعدہ استعمال جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتا  ہے۔

 سرویکل کینسر کے لئے سکریننگ
 اگر آپ نے 65 سال یا اس سے زیادہ عمر میں سیکس کیا ہے تو آپ کو چاہئے کہ سرویکل کینسر سے محفوظ رہنے کے لئے باقاعدگی سے سرویکل سمیئرز کروائیں تاکہ کینسر سے محفوظ رہیں۔

میں امید کرتی ہوں کہ آج کی پوسٹ آپ کو پسند آئی ہو گی اگر پسند آئی ہے توپوسٹ کو لائیک اور شئیر ضرور کر دیا کریں ۔ ہمارے ویب سائٹ کو سبسکرائب کریں اور بیل کو بھی دبا دیں تاکہ ہماری پوسٹ  روزانہ آپ کو مل سکے ۔

کسی بھی مشورے کے لئے میرے نمبر پر رابطہ کریں
دوستو اس ویب سائٹ کو بنانے کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو مکمل جنسی تعلیم دی جائیں اور ان کے مسائل کا حل کیا جائے۔ ان کو وہ سب باتیں بتائی جائیں اور سکھائی جائیں جن کی ان کو ضرورت ہے، کیوں کہ کئی ایسی باتیں ہوتی ہیں جو نوجوان جاننا چاہتے ہیں سیکس کے مطق  پر شرم کیوجہ سے کسی بڑھے سے بات نہیں کر پاتے۔
دوستو اس بات کو یاد رکھیں کہ جنسی تعلیم حاصل کرنا کوئی غلط بات نہیں بلکہ بہت ہی ضروری چیز ہے ، اور ہر نو جوان کو بنیادی جنسی تعلیم کے بارے میں پتہ ہونا چاہئے۔
خو
تو دوستو کل پھر ملتی ہوں آپ سے ایک اور  نئی پوسٹ کے ساتھ تب تک مجھے اجازت دیں۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق ٹماٹروں میں پائی جانے والی غذاء لائیکوپین شاید مرد کے سپرم کی صلاحیت میں بہتری لاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق، صحت مند مرد جو ایک اضافی غذا کے طور پر دن میں ایک مرتبہ ٹماٹروں کے ست کے دو چمچے کھاتے ہیں، ان کے مادّہ تولید کی صلاحیت اور صحت پہلے سے زیادہ بہتر تھی۔ ست کی بجائے پکے ہوئے ٹماٹروں سے اتنی مقدار میں لائیکوپین حاصل کرنے کے لیے دن میں دو کلو ٹماٹر کھانا ضروری ہوتا۔
mardana kamzori ka desi ilaj ٹماٹر مرد کی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرسکتا ہے؟

ایسے جوڑے جو بے اولاد ہوتے ہیں ان میں سے نصف میں مردوں کی بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کمزور ہوتی ہے۔

مرد اور عورت کی زرخیزی کے علوم کے ماہرین کہتے ہیں کہ ایسے مرد جن کو بچہ نہ پیدا کرنے کے بارے میں شکایتیں ہیں، ان پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

برطانیہ کے قومی صحت کے ادارے، نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس)، کی ایسے مردوں کے لیے، جن کو بچہ پیدا کرنے کی کم صلاحیت کی شکایات ہوتی ہیں، دی جانے والی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ وہ صحت مند طرزِ زندگی اختیار کریں اور زیرِ جامہ ڈھیلے ڈھالے کپڑے (انڈروئیر، وغیرہ) پہنیں۔

این ایچ ایس مزید تجویز کرتی ہے کہ اپنے آپ پر اعصابی دباؤ کو بھی کم کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ اپنی ساتھی سے اُس دور میں سیکس باقاعدگی کے ساتھ کرتے رہیں جن دِنوں وہ زیادہ زرخیز ہوتی ہے تاکہ اس کے حاملہ ہونے کے امکانات زیادہ سے زیادہ ہوں۔

لیکن معاشرے میں یہ خیال کافی زیادہ مقبول ہے کہ بعض اشیا کے کھانے سے مرد کے بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

وٹامن ای اور زِنک کی طرح جو اب تک اس مسئلے کے حل کے طور پر تحقیقات کا موضوع رہے ہیں، ليكوپين بھی ایک اینٹی اوکسیڈنٹ ہے۔ اینٹی آوکسیڈنٹ خون کے خلیوں میں آکسیجن کی کمی کو روکتا ہے اور اس طرح انھیں نقصان سے بچاتا ہے۔

اس کے صحت کے دیگر فائدوں سے بھی تعلق بنتا ہے جن میں امراضِ قلب اور بعض حالتوں میں کینسر کے خطرات میں بھی کمی آتی ہے۔

’دی شیفیلڈ‘ نامی ایک تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے تجربے میں مردوں پر لیکٹو لائکوپین سپلیمنٹ کو ایک اضافی غذا کے طور پر استعمال کیا، کیونکہ عموماً بنیادی خوراک میں جو غذائیت ہوتی ہے اُسے جسم اچھی طرح جذب نہیں کر پاتا۔ لہٰذا انھوں نے سپلمنٹ کے استعمال سے کوشش کی کہ تحقیق میں شامل ہر مرد کو ایک جتنی مقدار میں یہ اضافی غذا ملے۔

اگر ٹماٹروں کو عام طریقے سے پکایا جائے تو لائیکوپین کی ضروری مقدار کے لیے مردوں کو ہر روز دو کلو ٹماٹر کھانے پڑیں گے۔

نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں
ان بارہ ہفتوں کے تجربے کے عرصے میں، جس کے لیے اُس کمپنی نے مالی امداد دی تھی جو کہ یہ سپلمنٹ تیار کرتی ہے، 60 مردوں کو چن لیا گیا جو 14 ملی گرام لیکٹو لائکوپین فی دن کے لحاظ سے کھاتے رہے۔

اس تجربے کے آغاز کے وقت، پھر چھ ہفتوں کے بعد اور پھر تجربے کے اختتام پر ان سب کے سپرم کا ٹیسٹ لیا گیا۔ اگرچہ ان کے سپرم کی مقدار میں کوئی فرق نہیں پڑا، تاہم سپرم کی شکل اور ان کی حرکت کی رفتار ان مردوں میں زیادہ تھی جو لائکوپین کھا رہے تھے۔

یونیورسٹی آف شیفیلڈ میں انسانی غذائیت کے علوم کی ماہر، ڈاکٹر لِز ولیمز جو اس تحقیقی ٹیم کی سربراہ تھیں جسے بعد میں یورپین جرنل آف نیوٹریشن نے شائع کیا، کہتی ہیں کہ ’فی الحال ہم مردوں کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتے ہیں۔‘

’ہم ان کو یہ کہیں گے کہ وہ شراب نوشی کم کریں اور صحت مند خوراک کھائیں، یہ معمول کی ہدایات ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ ایک چھوٹی سے تحقیق تھی اور اس پر مزید کام کرنے کے لیے زیادہ بڑی سطح کی تحقیق کی ضرورت ہے، تاہم اب تک جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ حوصلہ افزا ہیں۔‘

’اگلی سطح پر اُن مردوں پر تجربہ کیا جائے گا جنھیں زرخیزی کے بارے میں شکایات ہیں، اور پھر ہم دیکھیں گے آیا لائکوپین ان مردوں کے سپرم کی صلاحیت کو بہتر کرپاتی ہے یا نہیں اور آیا یہ ان جوڑوں کو بچہ پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے یا نہیں۔ اس تحقیق سے بچہ پیدا کرنے کا علاج آسان ہو جائے گا۔‘

برطانیہ میں لیورپول ویمن ہسپتال کے ہیویٹ فرٹیلیٹی سینٹر کے کلینیکل ڈائریکٹر اینڈریو ڈراکلی کہتے ہیں کہ ’خفیف زرخیزی والی شکایات والے جوڑوں، یعنی مرد اور عورت دونوں، کی صحت کو بہت کرنے سے ناگوار اور مہنگے علاج کے طریقوں سے بچا جاسکتا ہے۔‘

لیکن انھوں نے مزید کہا کہ ’اس سے پہلے کہ اس طریقے کو علاج کے طور پر استعمال کیا جائے، خفیف زرخیزی رکھنے والے افراد پر مزید تجربوں کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ اس طریقہِ علاج سے ان کی طاقت میں کتنا اضافہ ہوتا ہے۔‘

رضاکارانہ طور پر کام کرنے والی ایک تنظیم، ’فرٹیلیٹی نیٹ‘ سے وابسطہ گوئینڈا برنز کہتی ہیں کہ ’اگرچہ یہ فی الحال بہت ہی ابتدائی سطح کی تحقیق ہے، لیکن اس سے ایک امید نظر آتی ہے کہ سپرم کی صلاحیت اور صحت میں بہتری آئے گی اور اس سے مرد کی زرخیزی کے بارے میں بہتر آگاہی پیدا ہوگی۔‘

لکوریا کیا ہے اور اس کا علاج کیسے کیا جائے؟

مشرقی معاشروں میں شرم وحیا کی وجہ سے بہت سی جنسی بیماریوں سے متعلق بات کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا جاتا جس کی وجہ سے جوانی بھی برباد ہوجاتی ہے ، ایسی بیماریوں میں بواسیر اور عورتوں کیلئے لیکوریا جیسے مرض شامل ہیں۔
عورتوں میں عام پائی جانیوالی بیماری لیکوریا یا پھرسیلان رحم ہے جو بذات خود کوئی بیماری نہیں بلکہ بیماریوں کے سبب ظاہر ہونے والی ایک علامت ہے۔ سیلان رحم سے مراد خواتین کے پوشیدہ عضو سے بہنے والاسفید یاپیلے رنگ کا مادہ ہوتاہے،اگر چہ یہ ڈسچارج جینیاتی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے اہم ہے مگر بعض صورتوں میں خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

#علامات
اگر یہ ڈسچارج سفید اور بدبو کے بغیر ہوتو نارمل سی بات ہے لیکن اگر یہ گاڑھا اور بدبو دار ہو تو لیکوریاہے۔ نیوزویب سائٹ پڑھ لو کے مطابق لیکوریا خواتین کی ایک ایسی بیماری ہے جو عورتوں کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہے،شدید جسمانی کمزوری ، کمر درد، ماہانہ نظام میں خرابی ، حمل کا نہ ٹھہرنا، ٹانگوں میں درد ، بھوک نہ لگنا، جگر کے افعال میں کمی، وزن کا تیزی سے گھٹنا ، لو بلڈ پریشر ، اداسی ، بانجھ پن، نسوانی حسن میں کمی ، چہرے کی بے رونقی ، خون کی کمی، طبیعت میں سستی اور جلدی غصہ آنا، دل ڈوبنا وغیرہ یہ تمام مسائل لیکوریا کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

#علاج
کیلالیکوریا کیلئے مفید ہے کیلاکھاکر دودھ میں شہد ملاکرپی لیں، ہلدی کے کیسپول بھر کرروزانہ ایک ایک کھالیں، بھنے ہوئے چنے،مصری یاگڑ، تھوڑاساچندیاگوندھ،اور چند دانے چھوٹی الائچی باریک پیس کر شیشے کی بوتل میں رکھ لیں اور ایک چمچ صبح اور ایک چمچ سونے سے پہلے کھالیں۔

(ڈاکٹر شازیہ اعجاز)

نیم کادرخت ان درختوں میں سے ایک ہے جن کو اللہ نے بے انتہافوائد بخشے ہیں۔اگر یہ کہاجائے کہ نیم کے بغیر حکمت نامکمل ہے تو یہ غلط نہ ہوگا۔قدرت نے اس کو خاص قوت عطاکی ہے۔نیم کے تما م اجزاء بطوردوا استعمال کئے جاتے ہیں۔یہاں تک کہ اسکاسایہ بھی صحت بخش ہوتاہے۔نیم کے پھل کو نبولی کہتے ہیں جو دوا کے طورپر کثرت سے استعمال کی جاتی ہیں۔نیم کی نبولی بھی نیم کی طرح فائدہ مند ہوتی ہے۔کچی نبولیاں میں سے کڑوادودھ نکلتاہے لیکن پکنے پرپیلی نبولیاں میٹھی ہوجاتی ہیں۔نیشنل ریسرچ کونسل کے تحت ہونے والے مطالعے کے مطابق نیم برتھ کنٹرول،ماحولیاتی آلودگی اورکیڑوں سے نجات کاذریعہ بن سکتاہے اورترقی پذیر ممالک کے لئے مفیدثابت ہوسکتاہے۔

۱۔نبولی خون صاف کرتی ہے۔
۲۔نیم کی پکی نبولیاں چوسنے سے پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں۔
۳۔یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے انسولین کاکام کرتی ہے۔
۴۔نبولی کاپانی پینے سے مچھر کے کاٹنے سے کوئی نقصان نہیں پہنچتاہے۔
۵۔نبولی کے مغز کاتیل زخموں کوبہت جلد ٹھیک کردیتاہے۔
۶۔پرانے زمانے میں عورتیں جب برتھ کنٹرول کرناچاہتی تھیں تو نبولی کھاتی تھیں۔
اسے نہارمنہ نہ کھائیں اورمخصوص ایام کے فوراً بعد بھی نہ کھائیں۔

نبولی کے استعمال کے طریقے


وائرل بخار :

تخم بلنگا
نبولی
یہ دونوں اجزاء ہم وزن لے کر پیس کر دن میں دودفعہ لیں۔پانچ سے چھ سال کے بچے کے لئے ایک چوتھائی چمچ اور بڑے ہوں تو انکے لئے آدھاچمچ لیں۔دودن کے اندر آرام آجائے گا۔

خارش کے لئے:

نیم کے پتے پسے ہوئے بیس گرام
نیم کی چھال بیس گرام
نبولی بیس گرام
سو ملی لیٹر سرسوں کے تیل میں ان تمام اجزاء کوڈال کر پکالیں۔اسکے بعد اسمیں تین گرام کافور شامل کریں ۔اور استعمال کریں۔اس سے خارش،ایگزیما،چنبل،داغ اورچھائیاں بھی ختم ہونگی۔

کینسر سے بچاؤ:

نبولی
نرکچور
ہم وزن لے کر کوٹ کررکھ لیں۔ہفتے میں تین دفعہ ایک چوتھائی چمچ لینے سے کینسر جیسے مرض سے بچاجاسکتاہے۔ کینسر کے مریض دن میں چار دفعہ لے سکتے ہیں۔

جھڑتے بال:

نبولی دوچمچ
آملہ،کلونجی اورزیتون کاتیل ہم وزن
میتھی دانہ دوچمچ
ان تمام اجزاء کوملاکر پکالیں۔آخر میں آدھاچمچ جائفل جاوتری شامل کریں۔ٹھنڈاہونے پر ہتھیلوں پر رگڑ کر بالوں کی جڑوں میں مساج کریں۔

انسولین کنٹرول کرنے کے نسخے

انسولین کیا ہے؟

انسولین لبلبے میں موجود ایک ایسا ہارمون ہوتا ہے جب ہم غذائیں کھاتے ہیں انسولین غذاؤں میں موجود شوگر یعنی گلوکوس جو ھمارے جسم کے لئے بہت ضروری ہے اسکو خون تک پہچتا ہے اور جو گلوکوس بچ جاتا ہے اسکو محفوظ کر لیتا ہے۔ اگر آسان لفظوں میں کہا جائے تو یہ ھمارے خون میں شوگر لیول کو مستوازن رکھتا ہے جب بھی خون میں شوگر کی سطح کم ہوتی ہے۔ یہ خون میں محفوظ کیے ہوے گلوکوس میں سے اس کمی کو پورا کرتا ہے۔

انسولین کی سطح کو کس طرح برقرار رکھ سکتے ہیں یہ نیچے دی گئی تفصیل میں موجود ہے۔

سبزیاں

قدرتی غذائیں خاص طور پر سبزیوں کا استعمال بہت فائدے مند ہے سبزیوں میں وٹامن منرلس اور فائبر کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے اپنی غذاؤں میں کم سے کم دن میں دو بار سبزیوں کے استعمال کو یقینی بنائیں سبزیاں آپ سلاد کی صورت میں استعمال کر کے بھی ان سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

سوفٹ ڈرنک

سوفٹ ڈرنک میں ایسے اجزا شامل کیے جاتے ہیں جن میں نا مناسب شوگر کی ایک بھاری مقدار پائی جاتی ہے جو صحت اور انسولین کے لئے نقصان دہ ہے انکی جگا اگر تازہ پھلوں یہ سبزیوں کا رس استعمال کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔

مصنوئی شوگر

غیر معیاری ٹافی اور چوکلیٹ کا استعمال ختم کر دیں کیوں کے ان میں مصنوئی شکر کا استعمال کیا جاتا ہے جو صحت کے لئے نقصان دہ ہونے کے ساتھ ساتھ خون میں بھی شکر کی سطح کے اضافے کا سبب بنتی ہے۔

ورزش

روزانہ کم سے کم تیس منٹ کی ورزش آپکے خون میں شوگر کی سطح کو مستحکم رکتھی ہے اور آپکے انسولین کے کام کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔

اومیگا تھری

ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں اومیگا تھری کی وافر مقدار موجود ہو اسکے لئے آپ مچھلی زیتون کا تیل مگر ناشپاتی اور ایسے سپلیمنٹس کا استعمال کریں جس میں اومیگا تھری کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔

چھاتیوں کا سائزبڑھانے کے آسان طریقے

ﺑﺮﯾﺴﭧ ﺳﺎﺋﺰ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ :

ﺍﯾﮏ ﺳﺮﻭﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎ ﺑﻖ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﮩﯽ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﻧﻮﮮ ﻓﯿﺼﺪ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﺭﺳﺖ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﺳﺎﺋﺰ ﺍﻭﺭ ﺷﯿﭗ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻏﻠﻂ ﺑﺮﯾﺰﺋﯿﺮ ﯾﺎ ﺑﺮﺍ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﮐﺎ ﻟﭩﮏ ﺟﺎﻧﺎ , ﺳﺎﺋﺰ ﮐﺎ ﺑﮍﮪ ﺟﺎﻧﺎ , ﺍﯾﮏ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﺍ ﮨﻮ ﺟﺎﻧﺎ , ﺷﯿﭗ ﺧﺮﺍﺏ ﮨﻮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺋﺰ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺭﮦ ﺟﺎﻧﺎ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺳﮯ ﺩﻭﭼﺎﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ , ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﮐﮯ ﻧﻮﮮ ﻓﯿﺼﺪ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﻏﻠﻂ ﺳﺎﺋﺰ ﺍﻭﺭ ﺷﯿﭗ ﮐﯽ ﺑﺮﺍ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﮯ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﭨﺮﯾﭩﻤﯿﻨﭧ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺩﺋﮯ ﮔﺌﮯ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺩﺭﺳﺖ ﺳﺎﺋﺰ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻓﻮﺭﺍ ﺑﺮﺍ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮐﺮﯾﮟ.

ﺳﺎﺋﺰ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ :

ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻗﻤﯿﺾ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﺍ ﺍﺗﺎﺭ ﮐﺮ ‏( ﺍﻟﻒ ‏) ﺳﺎﺋﺰ ﻟﯿﮟ ﺍﻧﭻ ﭨﯿﭗ ﮐﻮ ﮔﻮﻻﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﻋﯿﻦ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺳﮯ ﮨﻠﮑﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺳﮯ ﺳﺎﺋﺰ ﻟﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﺳﮯ ﻋﯿﻦ ﻧﯿﭽﮯ ﭘﺴﻠﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﻮﺭﺍ ‏( ﺏ ‏) ﺳﺎﺋﺰ ﻟﯿﮟ , ‏( ﺍﮔﺮ ﺍﻟﻒ ﺳﺎﺋﺰ ﯾﺎ ﺏ ﺳﺎﺋﺰ ﻃﺎﻕ ﻧﻤﺒﺮﺯ ﻣﯿﮟ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﻤﺒﺮ ﺑﮍﮬﺎ ﮐﺮ ﺟﻔﺖ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ ‏) , ﺍﺏ ﺍﻟﻒ ﺳﺎﺋﺰ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺏ ﺳﺎﺋﺰ ﻣﻨﻔﯽ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺩﺋﯿﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺟﺪﻭﻝ ﺳﮯ ﺍﭖ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺋﺰ ﺟﺎﻥ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ .

ﮨﻤﯿﺸﮧ ﭘﻮﺭﺍ ﺳﺎﺋﺰ ﺍﻭﺭ ﺷﯿﭗ ﺑﺘﺎ ﮐﺮ ﺑﺮﺍ ﺧﺮﯾﺪﯾﮟ ﻣﺜﻼ 32D ﯾﺎ 36B ﯾﺎ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﺍﭖ ﮐﺎ ﺳﺎﺋﺰ ﮨﻮ

ﺑﺮﺍ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺑﺮﺍﻧﮉﮈ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﻟﯿﺘﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭﻭﻧﯽ ﺣﺼﮧ ﯾﺎ ﺳﺎﺋﯿﮉ ﻣﯿﮟ ﭨﯿﮓ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ A,B,C ﯾﺎ D ﺿﺮﻭﺭ ﭼﯿﮏ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ

ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﺮﺍ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﮉ ﮨﻮﮞ ﺟﻮ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﮐﻮ ﻟﭩﮑﻨﮯ ﯾﺎ ﺷﯿﭗ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﺋﮯ .
ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ , ﮔﻮﻝ ﺍﻭﺭ ﺍﭨﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﮨﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺍﺣﺘﯿﺎﻁ ﮐﺮﯾﮟ ﺑﺮﯾﺴﭧ ﮐﯽ ﺟﻠﺪ ﺑﮩﺖ ﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﻏﻠﻂ ﺩﻭﺍ ﯾﺎ ﻧﺴﺨﮯ ﺳﮯ ﺍﻟﺮﺟﯽ , ﺍﻧﻔﯿﮑﺸﻦ ﯾﺎ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻧﻘﺼﺎﻧﺎﺕ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﺎﮨﺮ ﻣﻌﺎﻟﺞ ﮐﻮ ﺍﺳﮑﻦ ﭨﺎﺋﭗ ﭼﯿﮏ ﮐﺮﻭﺍﺋﮯ ﺑﻨﺎﺀ ﮐﺴﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﺴﺨﮧ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ .

بہت سی خواتین بریسٹ سائز بڑھانے کیلئے مختلف طریقے استعمال کرتی ہیں جن میں بہت مہنگے اور تکلیف دہ طریقے بھی استعمال کئے جاتے ہیں مثلاً سرجری ایک مہنگا اور خطرناک طریقہ ہے یعنی اس کے مضر اثرات زیادہ ہیں اور فوائد میں نسبتاً کم موثر ثابت ہوتا ہے۔ اس لئے عام درجے اور دیگر خواتین سرجری جیسے تکلیف دہ عمل سے گریز کرتی ہیں۔ بریسٹ سائز کی بڑھوتری کا دارومدار عمر اور صحت پر منحصر ہوتا ہے لیکن بعض خواتین ہارمون کی کمی و زیادتی اور غیر تسلی بخش صحت بھی بریسٹ کی نشونما پر اثر انداز ہوتی ہے۔

چند قدرتی طریقے اپنا کر آپ بریسٹ سائز کو بڑھا سکتی ہیں۔ اگر آپ بغیر سرجری اور لیزر کے اپنے بریسٹ کو پرکشش بنانا چاہتی ہیں تو آپ کو اپنی مکمل صحت کیلئے وقت کرنا ہوگی جس کیلئے آپ اپنی خوراک اور معیاری اور متوازن صورت میں ترتیب دیں یہ آپکی مکمل صحت اور فٹنس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

اچھی اور معیاری خوراک کے ساتھ ساتھ باقاعدہ طور پر ورزش کو اپنا معمول بنایا جائے اور ہوسکے تو کسی جم یا کلب میں مخصوص چیسٹ ایکسر سائز کی جائے اس سے آپ کی چھاتی کے مسلز مضبوط ہوں گے اور بہتر طور پر نشونما پاسکیں گے۔

بعض خواتین کا بلوغت کی ابتداء میں ہی ہارمون کے مسائل پیش آجاتے ہیں اور مخصوص ہامون جیسے ایسٹروجن کہتے ہیں اپنا کام سر انجام نہیں دے سکتا اور خواتین کے بریسٹ بڑھنا رک جاتے ہیں اس کیلئے مارکیٹ میں بہت سے قدرتی سپلیمنٹ دستیاب ہیں جن میں ایسٹروجن موجود ہوتا ہے اس کے استعمال سے مناسب طور پر بریسٹ کو پرکشش بنایا جاسکتا ہے۔

علاوہ ازین حیض کے دوران پیچیدگی کی صورت میں ہارمون پروجسٹرون کے قدرتی عمل میں خلل پیدا ہوجاتا ہے اور یہ ہارمون باقاعدگی سے اوریز اور میمری گلینڈ کو متحرک نہیں کرپاتا جس سے اعضائے مخصوصہ کی نشونما متاثر ہوتی ہے اس لئے ایسٹروجن اور پروجسٹرون پر مبنی ادویات ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق استعمال کریں یہ بذریعہ دہن اور بیرونی استعمال کیلئے موثر ثابت ہوتی ہے اور ان کے استعمال سے بہتر طور پر بریسٹ کو نمایوں کیا جاسکتا ہے۔

مڈل ایسٹ کی خواتین بہت سی جڑی بوٹیاں استعمال کرتی ہیں جن سے مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں ان میں فنگریک اور فینیل کا نام قابل ذکر ہیں ان کے ایکسٹریکٹ چھاتیوں کے مسلز کو کافی حد تک بڑھا دیتے ہیں اور عمر کے تقاضے سے چھاتیاں بہتر طور پر نشونما پاتی ہیں یہ اجزاء آپ کو کسی بھی یونانی اسٹور سے مل سکتے ہیں جن کو آپ اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق خرید سکتی ہیں۔

بریسٹ سائز بڑھانے کے کچھ دیسی ٹوٹکے

شہد کو روغن ارنڈ میں ملا کر نیم گرم کریں اور ہلکے ہاتھ سے بریسٹ پر مالش کریں بعد میں برگ ارنڈ اوپر سے باندھ لیں۔ اس عمل سے بریسٹ دن بدن بڑھنا شروع ہوجائیں گے لیکن شرط یہ ہے کہ یہ عمل متواتر کیا جائے۔

ہومیو پیتھک دوا فائی ٹو لاڈی سینڈرا 30 کی طاقت کا کہہ کر کسی بڑے ہومیوپیتھک اسٹور سے طلب فرمائیں یہ آزمودہ نسخہ ہے۔

اگر بریسٹ میں ورم ہو تو عرق گلاب ‘ اسپغول کی بھوسی اور سرکہ ان تمام چیزوں کو بریسٹ پر لگائیں۔
سرکہ انگوری میں کپڑا تر کرکے ہر وقت بریسٹ پر لپیٹ کر رکھیں اس سے بہت جلد ہی بریسٹ کا سائز بڑا ہونا شروع ہوجاتا ہے.

کنواری اور شادی شدہ لڑکیوں کے بریسٹ سائز میں فرق ہوتا ہے۔ اگر کنواری لڑکیوں کی بات کی جائے تو ان کے نیپل بھی اندر کی طرف دبے ہوئے ہوتے ہیں اور ایک بریسٹ چھوٹا اور دوسرا بڑا ہوتا ہے۔

بریسٹ سائز کا ایک دوسرے سے مختلف ہونا کوئی بیماری یا پریشانی کی بات نہیں۔ لیکن nipple کا develop نا ہونا شادی اور بچے کے بعد پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔ ایک ماہر خاتون کا کہنا ہے کہ یہ ورزش بہت easy ہے اور میں حاملہ خواتین کو کرواتی ہوں۔ کنواری لڑکیاں نہانے کے بعد اپنے دنوں بریسٹ کے nipples کو آہستہ آہستہ باہر کی طرف کھینچیں۔ روزانہ اس طرح کرنے سے آپ کے nipples شادی سے پہلے کافی بہتر ہو جائیں گے۔ 

کامیاب حمل کےلئے (نر میں) مادہ منویہ میں موجود اسپرم اور (عورت میں) انڈے / اسکینڈری اووسائٹ / جنسی اعضاء کا صحت مند / نارمل ہونا ضروری ہے۔اِن میں ذرا سا بھی نقص / کمی بانجھ پن یا ناکام حمل  کا سبب بن سکتی ہے۔ذیل میں تفصیل درج کی جا رہی ہے 
بانجھ پن : اگر ایک جوڑا متواتر ایک سال تک مباشرت / جنسی عمل کرتا ہے لیکن حمل نہیں ٹھہرتا تو اِس حالت کو 'بانجھ پن' کہا جاتا ہے۔یہ مرد و عورت دونوں میں یا کسی ایک میں ہوسکتا ہے ۔

مردانہ بانجھ پن :

مردوں کے بانجھ پن کو ڈسکس کیا جائے تو مردانہ بانجھ پن میں اسپرمز کی کمی / حرکت پذیری کا نہ ہونا یا کم ہونا اور اسپرمز کی شکل و صورت کا نارمل نہ ہونا شامل ہیں۔یہ سب کسی سبب یعنی بیماری یا ہارمونل مسائل کی وجہ سے ہوسکتا ہے جنہیں ذیل میں لکھا جارہا ہے

1. کرِپٹو آرکِڈ ازم (خصیوں کا نیچے تھیلی میں نہ اُترنا)
2. انفیکشن / بیکٹریل یا وائرل انفیکشن
3. جنسی اعضاء کا کسی زخم سے متاثر ہونا
4. ویرِیکوسِیل (تھیلی کی وریدوں کا پُھول جانا)
5. جینیاتی خرابی / ڈی این اے میں مسئلہ ہونا (اِس صورت میں حمل ٹھہر بھی جائے تو مِس کیرج ہوسکتا ہے یا بچہ پیدا ہو بھی جائے تو کسی جینیاتی خرابی سے متاثر ہوگا)
6. اسٹیرائڈز کا استعمال
7. ریٹروگریڈ ایجیکیولیشن (منی کا مثانہ میں چلے جانا)
یہ تمام مسائل اسپرمز کی پروڈکشن / حرکت پذیری اور تعداد کو متاثر کرتے ہیں جس سے حمل ٹھہرنے کے چانسز کم ہوجاتے ہیں اِن کے علاوہ دوسرے وجوہات بھی ہوسکتی ہیں (جوکہ ایک ماہر ڈاکٹر اِن فرٹیلیٹی اسپیشلسٹ مختلف ٹیسٹوں کی مدد سے تشخیص کر سکتا ہے)

زنانہ بانجھ پن :

زنانہ بانجھ پن میں بھی تولیدی اعضاء کی کوئی خرابی موجود ہوتی ہے۔ذیل میں ڈسکس کیا جارہا ہے
1. ہارمونل مسائل (متعلقہ ہارمونز کی کمی سے اووری سے انڈے کے ریلیز ہونے میں مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے)
2. پولی سسٹک اوورین سنڈروم
3. پولِپس / Polyps
4. تھائی رائیڈ گلینڈز کے مسائل
5. فیلوپین ٹیوبز کا بلاک / بند ہونا (نتیجے میں انڈہ فیلوپین ٹیوب میں حرکت نہیں کرپاتا / داخل نہیں ہوسکتا) / انڈوں کا صحت مند نہ ہونا
6. انفیکشن
7. یوٹرس کا نارمل نہ ہونا

یہ تمام ممکنہ اسباب ہیں جو کامیاب حمل میں رکاوٹ بن سکتے ہیں (اس کے علاوہ دوسری وجوہات بھی ہوسکتی ہیں جنہیں یہاں ڈسکس نہیں کیا جارہا)

نوٹ : اِس پوسٹ کو بنیاد بنا کر خود سے کوئی تشخیص نہ کریں۔مزید مشورے یا علاج کےلئے کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیجئے۔فیس بک پر بتائی گئی یا کسی دوست کے مشورہ پر کسی قسم کی دوا استعمال نہ کیجئے۔شکریہ

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget